سہل یوں راہ زندگی کی ہے
ہر قدم ہم نے عاشقی کی ہے
ہر قدم ہم نے عاشقی کی ہے
ہم نے دل میں سجا لئے گلشن
جب بہاروں نے بے رخی کی ہے
جب بہاروں نے بے رخی کی ہے
زہر سے دھو لئے ہیں ہونٹ اپنے
لطف ساقی نے جب کمی کی ہے
لطف ساقی نے جب کمی کی ہے
تیرے کوچے میں بادشائی کی
جب سے نکلے گدا گری کی ہے
جب سے نکلے گدا گری کی ہے
بس وہی سرخرو ہوا جس نے
بحر خوں میں شنا وری کی ہے
بحر خوں میں شنا وری کی ہے
جو گزرتے تھے داغ پر صدمے
اب وہی کیفیت سبھی کی ہے
امجد اسلام امجد
Posted By
Matti Ur Rehman
No comments:
Post a Comment