میں تتلیوں کو سلا دوں گا ذرا تم شام ہونے دو
میں جگنوؤں کو جگا دوں گا ذرا تم شام ہونے دو
میری نمناک آنکھوں کو نہ دیکھو تم حقارت سے
میں تم کو بھی رلا دوں گا ذرا تم شام ہونے دو
تمہیں قیدی بنایا ہے اجھاڑ آنکھوں کی حسرت کا
رہائی بھی دلا دوں گا ذرا تم شام ہونے دو
کہاں آغاز ہوتا ہے کہاں انجام ہوتا ہے
ہنر سارے سکھا دوں گا ذرا تم شام ہونے دو
جو تم نے مجھ سے پوچھا ہےکہاں ہوگیتمہاریشام
کہاں ہو گی بتا دوں گا ذرا تم شام ہونے دو
Posted by
Matti Ur Rehman
No comments:
Post a Comment